Saturday 8 June 2013


درویش دو لفظوں سے مل کر بنا ہے ’’ دُ ر ‘‘ جس کا معنی ہے موتی اور ’’ ویش‘‘ جس کا معنی ہے بکھیرنا ۔ ایسی بات لکھنے والا ، بتانے والا جس سے معرفت کے سُچے موتی بکھر جائیں اور جہاں بکھریں ، وہاں صرف وہ معرفت ہی نہیں ، معرفت کا گلستان آباد ہو جائے ۔ اسے درویش کہتے ہیں ۔

بقول سلطان باہو ،

فقیر کا کلام واقعی مافوق الفطرت ہوتا ہے ۔اور فقیر کو فقیر ہی سمجھتا اور جانتا ہے

No comments:

Post a Comment