Monday 10 June 2013


{{{{عورت کی دبر میں وطی کرنے کے بارہ میں اقوال }}}}
:
عورت کی دبر میں وطی کرنا کبرہ گناہ ہے اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے فاعل پرلعنت کی ہے ۔

ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جوبھی اپنی بیوی کی دبر میں وطی کرے وہ ملعون ہے )
سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2162) ۔
یہ توتھی اس شخص پر لعنت جواپنی بیوی کی دبر میں وطی کرے توجوکسی اجنبی عورت کی دبر میں کرے اس کےبارہ میں کیا ہوگا ؟

ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جوشخص کسی حائضہ عورتیا پھر عورت کی دبر میں وطی کرے یا کسی کاہن کے پاس جاۓ تواس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ ( دین ) کے ساتھ کفر کا ارتکاب کیا )
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 135 ) ۔

اوراگر خاوند اپنی بیوی کے ساتھ دبرمیں وطی کرنے پر اتفاق کرلیں اور تعزير لگاۓ جانے کے باوجود بھی باز نہ آئيں توان دونوں کے درمیان علیحدگی کردی جاۓ گی
۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :

ایسے شخص کا کیا حکم ہے جواپنی بیوی سے دبرمیں وطی کرتا ہے ؟

توان کا جواب تھا :
کتاب وسنت کے مطابق عورت کی دبرمیں وطی کرنا حرام ہے ، اورجمہورعلماء سلف اوربعد میں آنے والوں کا بھی یہی قول ہے ، بلکہ یہ لواطت صغری ہے ،
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمايا :

( بلاشبہ اللہ تعالی حق بیان کرنے سے نہيں شرماتا ، تم اپنی بیویوں کی دبر میں وطی نہ کیا کرو )
۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

{ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں ، اپنی کھتیوں میں جس طرح چاہو آؤ }
البقرۃ ( 223 ) ۔
اورکھیتی بچے کی جگہ ہے کیونکہ کھیتی کاشت اوربونے کی جگہ ہوتی ہے ، اوریھودیوں کا کہنا تھا کہ جب خاوند بیوی کی دبر میںوطی کرے تواولاد بھینگی پیدا ہوتی ہے تواللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمادی ، اورمرد کے لیے مباح قرار دیا کہ عورتکی فرج میں جس طرف سے مرضی جماع کرے ۔
اورجس نے بھی بیوی کی دبر میں وطی کی اوربیوی نے بھی اس کی اطاعت کی تودونوں کوتعزیر لگائی جاۓ گی ، اوراگر تعزیر کے بعد بھی وہ باز نہ آئيں توجس طرح فاجراورجس کے ساتھ فجور کا ارتکاب کیا گیا ہوان کے درمیان علیحدگی کردی جاتی ہے اسی طرح ان دونوں کےدرمیان بھی علیحدگي کردی جاۓ گی ۔
واللہ تعالی اعلم ۔ دیکھیں الفتاوی الکبری ( 3 / 104 - 105 ) ۔

اوراجنبی عورت کی دبر میں وطی کرنے کے مسئلہ میں علماء کرام کا اختلاف ہے کہ آیایہ زنا ہے کہ لواطت ؟

دیکھیں المبسوط ( 9 / 77 ) الفواکہ الدوانی ( 2 / 209 ) مغنی المحتاج ( 5 / 443 ) الانصاف ( 10 / 177 ) الفروع ( 6 / 72 ) ۔
اورشیخ سعدی رحمہ اللہ تعالی نے جو قول اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ : اجنبی عورت کی دبر میں وطی زنا شمار کیا جاۓ گا ، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ : زنا یہ ہے کہ قبل یا دبر میں فحش کام کیا جاۓ ۔ ا ھـ دیکھیں منھج السالکین ص ( 239 )
۔
ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ ہمیں ان فحش کاموں سے محفوظ رکھے اورہمارے دلوں کوایسی فحش قسم کے غم وسوچ صاف کرے اورہمیں اپنے دین اور حکم پر ثابت قدمی نصیب فرماۓ ۔ آمین ۔
مزید پوسٹس دیکھنے کے لیے خود بھی یہ پیج جوائن کریں اور دوست احباب کو بھی دعوت دیں کہ یہ پیج جوائن کریں.
http://dervishroohani.blogspot.in

No comments:

Post a Comment