Saturday 8 June 2013




حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کے یہاں کپڑے کی تجارت ہو تی تھی اوراسی سے گذر اوقات تھا ۔ جب خلیفہ بنائے گئے تو حسب معمول صبح کو چند چادریں ہاتھ پر ڈال کر بازار میں فروخت کیلئے تشریف لے چلے۔ راستہ میں حضر ت عمر رضی اﷲ عنہ ملے پوچھا کہاں چلے۔ فرمایا، بازار جا رہا ہوں۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا کہ اگر تم تجارت میں مشغول ہو گئے تو خلافت کے کام کا کیا ہوگا۔ فرمایا پھر اہل وعیال کو کہاں سے کھلائوں۔ عرض کیا کہ ابو عبیدہ رضی اﷲ عنہ جن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امین ہو نے کا لقب دیا ہے ان کے پاس چلیں وہ آپ کیلئے بیت المال سے کچھ مقرر کر دیں گے۔ دونوں حضرات ان کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے ایک مہاجری کو جو اوسطاً ملتا تھا نہ کم نہ زیادہ، وہ مقرر فرمادیا۔ ایک مرتبہ بیوی نے درخواست کی کہ کوئی میٹھی چیز کھانے کو دل چاہتا ہے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کے میرے پاس تو دام نہیں کہ خریدوں اہلیہ نے عرض کیا کہ ہم نے روز کے کھانے میں سے تھوڑا تھوڑا بچالیا کریں کچھ دنوں میں اتنی مقدار ہوجاوے گی ۔آپ رضی اﷲ عنہ نے اجازت فرمادی۔ اہلیہ نے کئی روز میں کچھ تھوڑے سے پیسے جمع کیے۔آپ نے فرمایا کہ تجربے سے یہ معلوم ہوا کہ اتنی مقدار ہ میں بیت المال سے زیادہ ملتی ہے۔اسلئے جواہلیہ نے جمع کیا تھا وہ بھی بیت المال میں جمع فرما دیا اورآئندہ کیلئے اتنی مقدار جتنا انہوں نے روزانہ جمع کیا تھا اپنی تنخواہ سے کم کر دیا۔

No comments:

Post a Comment